Surah Anfal Lesson No 4-6 9th Class Islamiyat Notes

 


اسلامیات       کلاس نہم


تعارف سورۃ انفال
سوالات وجوابات

س ۔ سورۃ انفال میں تقوی کے کیا انعامات بیان ہوئے ;238;

ج ۔ سورۃ انفال میں تقوی کے مندرجہ ذیل انعا ات بیان ہوئے ، اللہ تعالیٰ تقوی اختیار کرنے والے کے گناہ مٹادے گا، اللہ تعالیٰ تقوی اختیار کرنے والے کو بخش دے گا ،اللہ تعالیٰ تقوی اختیار کرنے والے کوکفارسے الگ کرد ے گا ۔

س ۔ واذیمکربک الذین کفرو میں کس واقعہ کی طرف اشارہ ہے

ج ۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب کفار مکہ نبی پاک کے خلاف پال چل رہے تھے یاشہید کردیں یاجلا وطن کردیں

س ۔ جب کفارکے سامنے قرآ ن کی آیات پڑھی جاتی توان کا جواب کیاہوتاہے

ج ۔ جب قرآن پاک کی آیات پڑھ کرسنائی جاتی توکہتے ہم نے حکم خداسن لیا اوراگر ہم چاہیں تو اس جیسا کلام ہم بھی کہہ دیں یہ ہے ہی کیا صرف اگلے لوگوں کی حکایتیں یا کہانیاں ہیں ۔

س ۔ کفار کے مطالبے کے باوجود اللہ نے عذاب کیوں نازل نہ کیا;238;

ج ۔ کیونکہ نبی پاک کی ذات ان میں موجود تھی ، اوران میں سے کچھ لوگ اللہ سے استغفار کررہے تھے اس لیے کفارکے مطالبے کے باوجود اللہ نے عذاب نازل نہ کیا ۔

س ۔ کفارکی نمازخانہ کعبہ کے پاس کیسی تھی

ج ۔ کفارکی نمازخانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اورتالیاں بجانے کے علاوہ کچھ نہ تھی

الفاظ معنی

تصدیۃتالیاں

مکائسیٹیاں

اساطیرالاولینپھلوں کی کہانیاں

س ۔ واللہ ذوالفضل العظیمج ۔ اوراللہ بڑافضل والا ہے

س ۔ واللہ خیر المکرینج ۔ اوراللہ سب سے بہترتدبیر کررہاتھا

س ۔ ان ہذا الا اساطیرالاولینج ۔ اوریہ ہے ہی کیا صرف اگلے لوگوں کی حکایتیں ہیں

س ۔ فذوقوا العذاب بما کنتم تکفرونج ۔ تو تم جوکفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کامزہ)چکھو

س ۔ والذین کفروا الی جھنم یحشرونج ۔ اورکافر لوگ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے

س ۔ اولک ھم الخسرونج ۔ یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں

س ۔ مسجد حرام میں عبادت کرنے سے کون سے لوگ روکتے تھے;238;

ج ۔ کفار مسجد حرام میں مسلمانوں کو عبادت کرنے سے روکتے تھے اس لئے اللہ نے کہا کہ تمہیں اس جرم کی سز ا ہونی چاہیے

س ۔ بیت اللہ میں کافروں کی نمازکیا تھی ;238;

ج ۔ بیت اللہ میں کفار کی نماز سیٹیاں اورتالیاں بجانا تھا اوریہ کفریہ کام ہے اور اس کا انہیں عذاب ہوگا ۔

س ۔ اس سبق میں مال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں کیاحکم دیاگیا ہے

ج ۔ مال خنیمت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے کہ اس کاپانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول اورآپ کے قریبی رشتہ داروں ،یتیموں ،مساکین اورمسافروں کے لیے ہے جبکہ باقی چار حصے مجاہدین کے درمیان اس طرح تقسیم ہوں گے کہ ایک حصہ پیدل مجاہدین کے درمیان تقسیم ہوگا اورتین حصے گھڑ سوارمجاہدین کے درمیان اسی طرح تقسیم ہوں گے کہ ایک حصہ مجاہد کیلئے اوردوحصوں گھوڑوں کیلئے ہوں گے ۔

س ۔ اللہ تعالیٰ نے غزوہ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کیلئے کس خصوصی انعام واحسان کاذکرفرمایا ہے;238;

ج ۔ اللہ تعالیٰ نے غزوہ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کیلئے درج ذیل خصوصی انعام واحسان کا ذکرفرمایا ہے ایک مسلمانوں پر نیند طاری کردی اوردوسرا خواب میں کفارکی تعداد کم کرکے دکھایا اور تیسرا فرشتوں کونازل فرمایا رحمت کی بارش کی ۔

الفاظ معنی

مضتگزرچکی

العدوۃ الدنیاوادی کے اس جانب وکنارے

یوم الفرقان فیصلے کے دن

الرکب قافلہ

العدوۃ القصوی اس جانب اس کنارے

لفشلتمکم ضرورہمت ہار جاتے

س ۔ وان یعودوفقد مضت سنت الاولین

ج ۔ اوراگر پھر(وہی حرکات) کرنے لگیں تو اگلے لوگوں کا (جو)طریق جاری ہوچکا ہے (وہی انکے حق میں برتا جائیگا)

س ۔ فان اللہ بمایعملون بصیرج ۔ تو اللہ کے کاموں کو دیکھ رہا ہے

س ۔ واللہ کل شی قدیرج ۔ اوراللہ ہرچیز پر قادرہے

س ۔ وان اللہ لسمیع علیمج ۔ اورکچھ شک نہیں اللہ سنتا جانتا ہے

س ۔ انہ علیم بذات الصدورج ۔ بے شک وہ سینوں کی باتوں تک سے واقف ہے

س ۔ والی ترجع الا مورج ۔ اورسب کاموں رجوع اللہ ہی کی طرف ہے

س ۔ وقاتلو ھم حتی لا تکون فتۃ ویکون الدین کلہ اللہ

ترجمہ ;58;اوران کافرلوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ یعنی کفر کافساد باقی نہ رہے اوردین سب کاسب اللہ کا ہی ہوجائے

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تب تک جہاد وقتال جاری رکھنے کاحکم دیاہے جب تک شرک کاخاتمہ نہ ہوجائے اورجب تک اللہ کی توحید کاعقیدہ غالب نہ ہوجائے ۔

س ۔ سنت الاولین کاذکرکس حوالے سے آیا ہے

ج ۔ اس سے مراد پہلے لوگوں جیسا برتاءو ہے کافروں کو تنبیہ کی گئی اگروہ باز نہ آئے تو ان کا انجام پہلے لوگوں کی طرح ہوگا

س ۔ خمس سے کیامرادہے

ج ۔ خمس پانچویں حصے کو کہتے ہیں اورمال غنیمت کاپانچوں حصہ خمس کہلاتا ہے یہ حصہ اللہ اوررسول اورآپ کے قریبی رشتہ داروں ،یتیموں ،مسکینوں اورمسافروں کیلئے ہے

س ۔ یوم الفرقان کسے کہتے ہیں

ج ۔ یوم دن کو کہتے ہیں یعنی فرق کرنے والا دن ، قرآن مجید میں یوم الفرقان ،غزوہ بدر کے دن کوکہاگیا ہے کیوں کہ یہ دن حق اورباطل کے درمیان فرق کرنے والا تھا اس دن حق اورباطل واضح ہوگیا ۔


الفاظ معنی

بطرا اتراتے ہوئے

فتفشلواپس تم ہمت ہارجاءوگے

تراء ت آمنے سامنے ہوئے

جارمعاون وحمایتی

س ۔ مومنوں کے آپس میں جھگڑا کرنے کی صورت یا کفار کے ساتھ مقابلے کی صورت میں کن باتوں کاحکم دیاگیا اورکن باتوں سے منع کیاگیاہے;238;

ج ۔ کفارکے مقابلے کی صورت میں مسلمانوں کو ثابت قدم رہنے ،اللہ کا ذکرکرنے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے اورصبر کرنے کاحکم دیاگیا ہے اورمسلمانوں کو جھگڑا کرنے سے منع کیا گیاہے اس سے وہ بزدل ہوجائیں گے اوران کا اقبال جاتا رہے گا اورمزید کہاگیا ہے کہ وہ تکبرکرنے والوں ، ریاکاروں اوراللہ کے راستے سے روکنے والوں کی طرح نہ بنیں

س ۔ غزوہ بدر میں مسلمانوں کی نصرت کے لئے نازل ہونے والے فرشتوں کودیکھ کرشیطان کا ردعمل کیا تھا;238;

ج ۔ جب شیطان نے فرشتوں کی نصرت دیکھی توپسپا ہوکرچل دیا اورکہنے لگا مراتم سے کوئی واسطہ نہیں میں ایسی چیزیں دیکھرہا ہوں جوتم نہیں دیکھ سکتے مجھے خدا کا ڈرلگتا ہے

س ۔ جب مسلمانوں کا لشکرکفارسے سامنا ہوتوانہیں کیا کرناچاہئیے

ج ۔ مسلمانوں کا جب کفارکے لشکر سے سامنا ہوتو انہیں ثابت قد م رہنا چاہیئے اوراللہ کا ذکرزیادہ کرنا چاہیے

س ۔ کفارکی ہمت کس نے بندھائی ;238;

ج ۔ شیطان نے کفار کی ہمت بندھائی اوران کے اعمال کو آراستہ کرکے دکھائے اورکہا کہ آج کے دن تم پرکوئی غالب نہ ہوگا میں تمہاراساتھی ہوں

س ۔ غزوہ بدر میں شیطان نے کافروں سے کیا کہا;238;

ج ۔ شیطان نے ان کو تسلی دی کہ وہ غالب رہیں گے اور میں تمہارا ساتھی ہوں اورانہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں

س ۔ کفار غزوہ بدرکے دن اپنے گھروں سے کس انداز میں نکلے

ج ۔ کفارغزوہبدرکے دن اتراتے ہوئے نکلے کیونکہ شیطان نے ان سے کہا کہ آج کے دن تم پرکوئی غالب نہیں ہوسکتا میں تمہارا رفیق ہوں یعنی یہ جنگ وہ ہی جیتیں گے